ایک آدمی نے حاتم طائی سے پوچھا: ”اے حاتم! کیا سخاوت میں کوئی تجھ سے آگے بڑھا ہے؟ …”حاتم نے جواب دیا: ہاں!… قبیلہ طے کا ایک یتیم بچہ مجھ سے زیادہ سخی نکلاجس کا قصہ کچھ یوں ہے کہ دوران سفر میں شب بسری کے لیۓ ان کے گھر گیا، اس کے پاس دس بکریاں تھیں،اس نے ایک ذبح کی، اس کا گوشت تیار کیا اور کھانے کیلئے مجھے پیش کر دیا- اس نے کھانے کے لیۓ مجھے جو چیزیں دیں ان میں مغز بھی تھا-
میں نے اسے کھایا تو مجھے مغزبہت پسند آیا- میں نے کہا: “واہ سبحان اللہ! کیا خوب ذائقہ ہے”یتیم بچہ فوراً باہر نکلا اور ایک ایک کر کے تمام بکریاں میری لا علمی میں اس نے ذبح کر ڈالیں اور سب کے مغزمجھے پیش کر دیے-جب میں جانے لگا تو کیا دیکھا کہ گھر کے ارد گرد ہر طرف خون ہی خون بکھرا پڑا ہے- میں نے اس سے کہا: “آپ نے تمام بکریاں کیوں ذبح کیں؟”
اس نے کہا: آپ کو بکری کا مغز بہت اچھا لگا اور میں اس پر بخل کروں، اور مہمان نوازی میں بخل عربوں کوزیب نہیں دیتا-”حاتم سے پوچھا گیا: ” بدلے میں آپ نے اسے کیا دیا؟…”انہوں نے کہا: “تین سو سرخ اونٹھنیاں اور پانچ سو بکریاں-”ان سے کہا گیا: “تو پھر آپ اس سے بڑے سخی ہوئے-”انہوں نے جواب دیا: “نہیں وہ مجھ سے زیادہ سخی ہے، کیونکہ اس نے اپنا سب کچھ لٹا کر سخاوت کی جبکہ میں نے تو اپنے بہت سے مال میں سے تھوڑا سا خرچ کر کے سخاوت کی ہے-
No comments:
Post a Comment